پشاور: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی ضمنی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز خان نے درخواست پر سماعت کی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن ہائیکورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کر رہا ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن پی ٹی آئی نے صحیح طریقے سے نہیں کیے۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر سوال اٹھائے گئے اور کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی ہے جبکہ سنگل بینچ نے انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کیا، الیکشن کمیشن کو سنے بغیر حکم امتناعی جاری کر دیا جبکہ الیکشن کمیشن اس میں فریق تھا اسکو نہیں سنا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اس کیس میں فریق ہی نہیں ہے اور نہ انکا الیکشن کمیشن کا کوئی کام ہے، الیکشن کمیشن ایک بااختیار ادارہ ہے جسے اپنے فیصلے کرنے کا اختیار ہے، انہوں نے جو ریلیف دیا وہ پورا فیصلہ ہے اس کے بعد کچھ نہیں بچا، الیکشن کمیشن کو سنے بغیر ایسا فیصلہ نہیں دیا جاسکتا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے دلائل میں کہا کہ ہم اس کیس میں فریق نہیں بننا چاہتے، ہم نگراں صوبائی حکومت ہے اور ہماری لیے تمام پارٹیز برابر ہے لہٰذا ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہمارا نام اس سے ڈیلیٹ کیا جائے۔ اگر ہمیں نوٹس جاری کیا جاتا ہے تو پھر عدالتی معاونت کریں گے۔
جسٹس اعجاز خان نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت کا بھی یہی مؤقف ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی ہمارا بھی یہی مؤقف ہے۔
عدالت نے وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں