لندن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کی بدولت پرندوں کی 1400 سے زائد اقسام معدوم ہو چکی ہیں۔
یو کے سینٹر فار اکولوجی اینڈ ہائیڈرولوجی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وقت کے ساتھ ہوائی، ٹونگا اور ایزورس جیسے علاقوں میں انسانوں کی آمد کے جنگلات کے کٹاؤ اور کثرتِ شکار سمیت وسیع اثرات سامنے آئے جس کے نتیجے میں کئی نامعلوم پرندوں کی اقسام معدوم ہوگئیں۔
سائنس دانوں کے نئے اندازے کے مطابق پرندوں کی نو میں سے ایک قسم معدوم ہوچکی ہے۔ محققین کی جانب سے بتائی جانے والی یہ شرح موجودہ اندازے سے دُگنی ہے۔
سائنس دانوں نے یہ بھی بتایا کہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ تاریخ میں ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں کی سب سے بڑی معدومیت انسانوں کی وجہ سے ہوئی۔
پرندوں کے معدوم ہونے کے ریکارڈ کا اندراج 16 ویں صدی سے کیا جا رہا ہے لیکن وہ اقسام جو اس سے پہلے معدوم ہوئیں، ان کے لیے سائنس دان ان کی باقیات (فاسل) پر انحصار کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ ریکارڈز بہت محدود ہیں کیوں کہ پرندوں کی کم وزن ہڈیاں وقت کے ساتھ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں جس سے عالمی معدومیت کا حقیقی حجم چھپ جاتا ہے۔
محققین کا اب ماننا ہے کہ 1 لاکھ 30 ہزار سال قبل پلیسٹوسین دور کے آخر کے بعد سے جدید انسانی تاریخ کے بعد تک پرندوں کی 1430 اقسام (تقریباً 12 فی صد) معدوم ہوچکی ہیں۔
محققین کا خیال ہے کہ ان اقسام کی بڑی تعداد کے معدوم ہونے کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ انسانی سرگرمی سے ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر روب کُک کے مطابق تحقیق بتاتی ہے کہ انسان نے پرندوں کی نسل کو جتنا سمجھا جاتا تھا اس سے زیادہ متاثر کیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں