غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ سے اپنے پانچ بریگیڈز پر مشتمل ہزاروں فوجیوں کو واپس بلانا شروع کردیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے ہزاروں فوجیوں کو عارضی طور پر واپس بلایا جارہا ہے۔ حماس کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ علی الاعلان کیا جانے والا سب سے بڑا انخلا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس انخلا کی وجہ یہ بیان کی کہ تین ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیلی معیشت کے نقصان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور لڑائی کے خاتمے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ کم از کم دو بریگیڈز کے ریزرو فوجیوں کو اسی ہفتے گھر بھیج دیا جائے گا، اور تین بریگیڈز کو طے شدہ ٹریننگ کے لیے واپس لے جایا جائے گا۔
ایک بریگیڈ میں فوجیوں کی تعداد 4 ہزار تک ہوسکتی ہے، اور چونکہ اسرائیلی فوج نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ اس نے غزہ میں کتنے فوجی تعینات کیے ہیں، اس لیے یہ واضح نہیں کہ اس انخلا کے بعد وہاں کتنی فوج بچے گی۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ “اس اقدام سے ملک پر معاشی بوجھ میں نمایاں کمی آئے گی اور ہم نئے سال میں ہونے والی سرگرمیوں کے لیے طاقت جمع کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔”
اسرائیل پر اپنے ان لاکھوں شہریوں کا معاشی بوجھ بھی ہے جو حماس کے حملے کے بعد سرحدوں پر اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔
اسرائیل میں غیرجانبدار تھنک ٹینک ٹوب سنٹر سوشل پالیسی اسٹڈیز نے بھی کہا ہے کہ اس سہ ماہی میں اسرائیلی معیشت میں 2 فیصد گراوٹ کی توقع ہے، کیونکہ بہت سے شہری کام کاج چھوڑ کر فوج میں ریزرو ڈیوٹی پر تعینات ہیں یا اپنے آبائی شہروں میں کاروبار بند کرنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیلی حکومت مسلسل عوام سے یہی کہہ رہی ہے کہ یہ ایک طویل فوجی مہم ہوگی تاہم بعض ناقدین اپنی حکومت کے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ آیا حماس کو ختم کرنے کا مقصد قابل عمل بھی یا نہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جنگ کے خاتمے کا اعلان کرنے سے ہچکچا رہے ہیں کیونکہ حکومت اتحادیوں میں اختلاف رائے ہے اور وہ خود بھی اپنی حکومت کو ٹوٹنے سے بچانا چاہتے ہیں، جو اس وقت اسرائیلی تاریخ کی انتہائی ناپسندیدہ حکومت بن چکی ہے۔
مزید برآں، اسرائیل تاحال حماس کو ختم کرنے کے اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے اور اپنے 100 سے زیادہ قیدیوں کو چھڑانے میں ناکام رہا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 22 ہزار فلسطینی شہید اور 60 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں کئی مہینوں کی جنگ کے دوران حالات تباہکن ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کے 85 فیصد سے زیادہ باشندے اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں، اور بہت سے لوگ جنوب میں تنگ علاقوں میں ہجوم کی صورت میں جمع ہیں جنہیں اگرچہ اسرائیل نے زیادہ محفوظ قرار دیا ہے، اس کے باوجود بھی وہ بمباری سے محفوظ نہیں ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں