وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال سنجیدہ مسئلہ ہے، بچہ منشیات کے نشے میں قتل تک کر دیتا ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق نقطہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا یہ بہت سنجیدہ ایشو ہے، صوبے میں منشیات آتی کہاں سے ہے، اسکول کے بچےآن لائن با آسانی منشیات منگواتے ہیں، آن لائن منشیات کی مارکیٹنگ ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا تعلیمی اداروں میں بچوں کو منشیات کی لت لگوائی جا رہی ہے، منشیات کا استعمال کرنے والے بچوں کی قابلیت کم ہونے لگتی ہے، فارم ہاؤس میں بچے جمع ہوتے ہیں اور نشہ کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا منشیات کی وجہ سے بچوں کے رویوں میں تبدیلی آ رہی ہے، بچہ منشیات کے نشے میں قتل تک کر دیتا ہے، اوور ڈوز کے کیس بھی ہیں۔
وزیر صحت سندھ کا کہنا تھا ہمارے یہاں منشیات کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے، بہت سارے والدین بھی نشہ کرتے ہیں جنہیں دیکھ کر ان کے بچے بھی نشہ شروع کر دیتے ہیں۔
دوسری جانب وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا ایم کیو ایم پاکستان کے ممبر اسمبلی کمال احمد کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کراچی کے کچھ علاقوں میں پانی کی کمی ضرور ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پانی کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا واٹر کارپوریشن مختلف پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے، اب گلشن اقبال میں پانی کی فراہمی ضلع وسطی سے علیحدہ کر رہے ہیں، حب ڈیم سے 100 ملین گیلن پانی روز لے سکتے ہیں، واٹر بورڈ کا پرانا اسٹکچر ہے اس کو بہتر بنا رہے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں